مصنوعی خوبصورتی کے لیے اسکن ڈرمیٹولوجی کرانے کا شرعی حکم کیا ہے ؟
(مولانا بلال صاحب ، فیصل آباد سے)
س : اسلام علیکم حافظ صاحب
آج کل جو aesthetic dermatology کی پریکٹس ہے جس میں جلد کی جھریاں کم کرنےکے لئے کچھ procedures کئے جاتے ہیں۔۔۔ عمر کو چھپانے کے جو بھی ممکن طریقے ہیں کیا ان کا کرنا درست ہے؟ اور اس سے حاصل آمدنی جائز ہے؟
جواب :
از قلم : (حافظ محمد صالح احمد)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ جس طرح قبل ازوقت سفید بالوں کا نیچرل علاج جائز ہے جس سے دوبارہ کالے بال اگنا شروع ہوجاتے ہیں۔ بالکل اسی طرح اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے وٹامن اور نیچرل ادویات کا استعمال کرنا جائز ہے جو بڑھاپے سے چہرے پر پڑنے والے اثرات کو قدرتی طور پر کم کرے ۔ لیکن جو آج کل جلد کی جھریاں کم کرنے کے لیے سکن ڈاکٹرز جو کچھ کررہے ہیں اس سے جلد تو خوبصورت ہوتی ہے مگر جسم میں کئی بیماریاں فروغ پاتی ہیں ۔ شرعی رو سے مصنوعی خوبصورتی کا ناروبار جائز نہیں ہے کیونکہ یہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔ ہاں اگر کسی کا کچھ حصہ کٹ گیا ہے یا کوئی عیب ہے تو اسے چھپانے کے لیے کروائیں تو شریعت اس کی اجازت دیتی ہے ۔ مگر جو عیب نہیں ہے اور صرف مصنوعی خوبصورتی کے لیے ایسا کرتا ہے تو اسے جان لینا چاہئے کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے مصنوعی خوبصورتی کے لیے بالوں پر جوڑ لگانے والیوں پر لعنت فرماتے ہوئے فرمایا :
“عن ابن عمر أن النبی ﷺ قال : لَعَنَ الْواصِلَةَ وَالمُسْتوصِلَةَ، والْوَاشِمَة والمُستَوشِمة”.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی نے لعنت فرمائی اس عورت پر جو اپنے بالوں میں کسی دوسرے کے بالوں کا جوڑ لگائے اور اس عورت پر جوکسی دوسری عورت کے بالوں میں اپنے بالوں کا جوڑ لگائے اور جسم گودنے اور گدوانے والی پر (بھی لعنت فرمائی )۔
(صحیح البخاری : 5947 ، صحیح مسلم :1676)













