وحدت مسالک کا تعارف ومقاصد
- ’’وحدت مسالک ‘‘ ایک آزاد غیر سیاسی ، ذاتی مفادات اور ہرقسم کے تعصب سے بالاترادارہ ہے جس کا مقصد پوری امت میں آپس کے اختلافات کے باوجود اتفاق کے ساتھ زندگی گزارنے کی راہ ہموار کرنا اورتمام مسالک کا باعلم اور باشعور طبقہ سامنے لاکر شریعت پر عمل کے مثالی طریقوں کو مسلمانوں میں عام کرنا۔
- ’’وحدت مسالک ‘‘ کسی ایک مسلک، طبقے، گروہ اور تنظیم کی نمائندگی نہیں کرتا ہے بلکہ سب کو ساتھ لیکرعلمی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور دلائل کی قوت سے مالا مال کرنےکے لیے کوشاں ہے۔
- نفرت وتعصب کے اس دیو شیطان پر قابو پانے کے لیے سرگرم ہے جو مسلمانوں کی تکفیر،ظلم، جھگڑے ، فسادات اور دشمنی کو بڑھاوا دیکردہشت گردی، تشدد اور اپنے مسلمان بھائی کا خون، مال اور عزت وآبرو پر حملے کرانے کے لیے ہمہ وقت مصروف ہے۔
- تمام مسالک کے درمیان اسلامی اخوت اور شرعی رواداری کے فروغ کو دینے کے لیے سرگرم ہے۔
- تمام مسالک کو اپنی قوت برداشت بڑھانے اور پرامن گفتگو کا دامن تھامنے والی گفتگو کرنے کی طرف بلانا تاکہ وہ اپنے مخالف کی گفتگو کا احترام بھی کرسکیں۔
- تمام مسالک کے مابین چشم پوشی اور مداہنت کا رویہ اختیار کیے بغیر بحث وتحقیق کے آداب اور اصولوں کو مد نظر رکھ کر دلیلوں اور حوالوں کے ساتھ علمی وفکری گفتگو بغیر کسی تشدد کے کرنے کی دعوت کو عام کرناتاکہ غور وفکر کرنے کے بند دروازوں کو کھول کرتمام مسالک کے درمیان وحدت ، اتفاق اور ہم آہنگی کی راہ ہموارہوسکے۔
- تمام مسالک کے درمیان اتحاد واتفاق کی فضا ہموار کرنے کے لیے ایسے تمام مسائل کو جمع کرکے منظر عام پر لانے کے لیے کوشاں ہے جن میں ہر موقف ورائے کی پشت پر مضبوط دلائل ہوں اور ان میں باہم تعارض بھی نہ ہوں تاکہ تمام مسالک کے سامنے یہ اعلان کرنے کی راہ ہموار ہوکہ ان مسائل میں سب کا موقف اچھا ہے ۔
- قرآن وسنت کے الفاظ کی تفسیر وتشریح اور مفہوم کی تعبیر میں اختلاف ہونا فطری چیز ہے اور اس کی بناپر جھگڑنا بری بات ہونے کی سوچ کو عام کرنا کیونکہ سب مسلمان کتاب وسنت کی حقانیت اور ان کی اساسی حیثیت پر اتفاق رکھتے ہیں۔
- وہ فقہی امور ومسائل جن میں ہونے والے اختلافات سے اصل زندگی پر کوئی قابل ذکر اثر واقع نہیں ہوتا ہے ، انہیں معاشرے میں محدب شیشہ Magnifying Glass رکھ کر کئی گنا بڑا کرکے دیکھنے اوردکھانے کا سلسلہ ختم کرکے ان کو نظر انداز کرنے اور وحدت کی فضا قائم کرنے کی طرف بلانا.
- تمام مسالک کے درمیان موجود تنوع اور توسع کے اختلاف کواختیار وگنجائش اور سہولت وکشادگی سمجھنے کی سوچ کو عام کرنا جس میں کوئی کسی کو نہ غلط قرار دے اورنہ اس پر نکتہ چینی کرے۔اس وجہ سے کہ تنوع کے اختلاف کو تضاد کا اختلاف بناکر دکھانا ایک معمولی سے بھی کم درجے کے اختلاف کو کئی ہزار گنا بڑا کرکے پیش کرنا ہے اوریہ بہت بری بات و گھناؤنی غلطی ہے۔
- معاشرے میں سب کے لیے زندگی بغیرالجھن اور پریشانی کے بڑے اطمینان کے ساتھ گزارنے کی راہ ہموار کرنے اور اختلافات کی شدت میں کمی لانے کے لیے ایک دوسرے پراجتہادی مسائل میں سختی کے ساتھ ہونے والی نکیر کے طوفان کے آگے بند باندھنا۔
- اجتہادی معاملات میں امت کے اہل علم کے درمیان میں موجود اختلافات میں سے کسی ایک موقف کو کوئی اختیار کرنا چاہے تو شوق سے اختیار کریں مگر دوسرے موقف اختیار کرنےوالوں پر نکیر نہیں کرنے کی طرف بلانا۔
- دوسرے مسلک پر نکیر اور اپنے موقف کودرست سمجھ کر دفاع کرنے کی روش سے امت کی اختلافات میں بڑھنے والی شدت کا قلع قمع کرتے ہوئے امت کے باہمی اختلافات کو کم ظاہر کرنے اور امت کا مشترکہ موقف زیادہ واضح کرکے سامنے لانا ۔
- ہر کسی کو اپنے مسلک کی طرف دعوت نکیر کا لہجہ اور سرزنش کے اسلوب کے بغیر نرمی وحکمت کے ساتھ دلائل کی روشنی میں افہام وتفہیم کے انداز میں دینے پر ابھارنا۔
- مسالک کے درمیان جذباتی مناظروں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے باہم دست وگریباں ہونے کی بجائے دلائل کے ساتھ خالص علمی اور تحقیقی گفتگوسمجھنے اور سمجھانے کے دائرے میں کرنے کے منہج واسلوب کو فروغ دینا۔
- تمام مسالک کی عملی جدوجہد کو متاثر نہ کرنے والی فکری عمل کو آزادی عطا کرنے کی طرف بلانا جس سے غور وفکر کرنے کی آزادی اور غور وفکر کے نتیجے میں نکل کر آنے والی رائے کے اظہار کی آزادی کومعاشرے میں بلاخوف فروغ ملتا ہے۔
- تمام مسالک کے درمیان عزت واحترام کی بنیادپرتعلقات استوار کرکےذاتیات کو نشانہ بنانےسے گریز کرنے اور ان کی خامیوں وعیبوں پرپردہ ڈالتے ہوئے معاشرے کا ماحول خوش گوار بناتے ہوئے امن وآشتی اور الفت ومحبت کی روشنی دور دور تک پھیلانا۔
- اپنے مسلک کے اکابر کی ہر ہر خامی سے چشم پوشی، اور ہر ہر غلطی کی تاویل کرکےالقاب وآداب کی خوب فراوانی کے ساتھ ان کا ذکر کرنے جبکہ اپنے مسلک کے حریف سمجھے جانے والے دیگر مسالک کے اکابر بزرگوں اور اماموں کے بارے میں سخت گیر ی رویہ اپنانے اور ان پر سخاوت کے ساتھ تنقید کرکے ان کے ناموں کو القاب وآداب سے خالی جھولی کے ساتھ ان کا ذکرکرنے کی روش کو ختم کرنے اور فرقہ بندیوں کو تقویت دینے والی اس تنگ ظرفی اور چھوٹی سوچ کا خاتمہ کرنے کی طرف بلاناتاکہ امت کے درمیان موجود پائے جانے والے اختلافات کو حد اعتدال میں رکھاجاسکے۔
- اختلافی مسائل میں عقل ودانش کے تقاضوں کو بھول کر شدید قسم کی جذباتیت کا شکارہونے سے بچانے، دماغوں کے اختلاف کو دلوں کی دوری میں بدلنے سے روکنےاور اختلافی جذبات کو سرد کرکے صرف اختلافی افکار کو باقی رکھنے کے لیے ہم سب کے اکابر علمائے کرام اور اماموں کوفرقوں ومسلکوں کے بٹوارے میں تقسیم کر نے کی بجائے ان کو اپنے اکابر اور امام سمجھنے اور ان کو حریف کی نظر سے دیکھنے سے اجتناب کرنے کی سوچ عام کرنا جنہوں نے دین کی تجدید، امت کی امامت اور کتاب وسنت کی حفاظت واشاعت کے عظیم کارنامے انجام دئے اور جو اس لائق ہیں کہ ان کو پوری امت کا مشترک سرمایہ قراردیتے ہوئے ان کو اپنا امام مانا جائے اور پوری امت ان پر محبت واحترام کے پھول نچھاور کرے۔
- وسعت اور نرمی کے رویہ کو عام کرنے کے لیے حسن ظن اور حسن تاویل کا معاملہ صرف اپنے مسلک کے بزرگوں کے ساتھ کرنے کی بجائے تمام مسالک کے بزرگوں کے ساتھ کرنے کی طرف بلانا تاکہ اماموں اور بزرگوں کے اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا سلسلہ ختم کرکے انہیں ان کے اصل حجم میں یا اس سے بھی کم کرکے دکھانے کی سوچ کو عام کیا جائے تاکہ ان کو آپس کا اختلاف قراردیکرسب کو قابل محبت واحترام سمجھا جائے اور اختلافات زیاہ شدت کے ساتھ آگے منتقل نہ ہو ۔ ایساکرنے سے مسلکوں، فرقوں اور حلقوں کی سرحدیں ختم نہ ہوکر بھی قابل عبور تو ضرور بن جائیں گی۔
- تمام مسالک کو اپنا اخلاق اچھا کرنے اور رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل پیراں ہونے کا سچا جذبہ بیدار کرتے ہوئے قرآن کریم کی طرف رجوع کرنے کی طرف ایسا بلانا کہ ہر کوئی اپنی زندگی کی عمارت کی تعمیر قرآن مجید کی رہنمائی میں کرے، نقشہ بھی وہیں سے حاصل کرے اور نقش ونگار بھی وہیں سے اخذ کرے،بنیاد کے پتھر بھی وہیں سےلے اور عمارت بنانے کا طریقہ بھی وہیں سے دریافت کرکےاسی کی روشنی میں غوروفکر اور تدبر کرنے کے ساتھ اپنی زندگی کو سنوارے کیونکہ قرآن مجید تدبر کی کتاب اور تمام لوگوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔
- قرآن مجید تلاوت کے لئے بھی بہترین کتاب ہے اور زندگی کے قیمتی راز اور انمول نسخے جاننے کے لئے بھی بہترین کتاب ہے۔ اس لیے قرآن کریم صرف پڑھنے کے لیے سیکھنے کی کتاب نہ ہونے بلکہ دنیا وآخرت کی کامیابی اور سرخ روئی کے لئے ہر طریقہ،سلیقہ،فن،ہنر،نقطہ نظر،انداز بیان، طریق استدلال، نسخے اور فارمولے سیکھنے کے لیے پڑھنے کی کتاب ہونے کی سوچ کو عام کرنا۔














