قرآن کریم سے شفا کیوں نہیں ملتی ؟
سوال : قرآن کریم میں شفا ہے تو علامہ ابتسام الہی ظہیر صاحب کو شفا کیوں نہیں مل رہی ہے۔
کیا جادو اور شیطان زیادہ طاقتور ہیں۔ سوشل میڈیا پر آپ نے خبریں دیکھی اور پڑھی ہونگی ۔
آپ بتائیں کہ علامہ ابتسام الہٰی ظہیر پر جادو کا شدید حملے کا توڑ کیوں نہیں ہورہا ہے ؟؟؟
یہ رہی مکمل تفصیل :
معروف عالمِ دین علامہ ابتسام الہٰی ظہیر کی طبیعت انتہائی خراب ہوگئی۔
ان کے اہلِ خانہ نے ان کے چاہنے والوں اور پاکستان کے عوام سے ان کیلئے دعائے صحت کی اپیل کی ہے۔
انتہائی ذمہ دار ذرائع نے ڈیلی پاکستان کو بتایا کہ علامہ ابتسام الہٰی ظہیر گزشتہ کئی ہفتوں سے علیل ہیں ۔ وہ لاہور میں لارنس روڈ کی مسجد میں جمعہ پڑھاتے ہیں تاہم دو ہفتوں سے علالت کے باعث خطبہ جمعہ بھی نہیں دے سکے۔ پاکستان کے ٹاپ ڈاکٹرز سے ان کا علاج کرایا گیا ہے تاہم وہ صحت یاب نہیں ہوسکے اور اب ان کی حالت سخت تشویشناک ہے ۔
علامہ ابتسام الہٰی ظہیر کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پرجادو کا شدید حملہ ہوا ہے جس کے باعث ان کی حالت دن بدن بگڑتی جا رہی ہے۔
یہ حملہ اتنا شدید ہے کہ متعدد علما اور عامل تاحال جادو کا توڑ نہیں کرپائے جس کی وجہ سے تشویش بڑھتی جا رہی ہے ۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہوسکا ہے کہ یہ کافرانہ فعل کس نے سرانجام دیا ہے۔ ان کے اہل خانہ نے علامہ ابتسام کے چاہنے والوں، جماعتی کارکنوں اور پاکستان کے عوام سے اپیل کی ہے کہ ان کی صحت یابی کیلئے دعا کریں۔
(سائلہ: امۃ اللہ)
بسم الله الرحمن الرحيم
(ازقلم: حافظ محمد صالح احمد)
الجواب بعون الوهاب
یہ میڈیا نے غلط خبر چلائی تھی۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر صاحب نے بیماری کو گناہوں سے پاک کرنے اور اللہ تعالی کی قربت حاصل کرنے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ ان کا قرآن پر سے اعتبار کم نہیں ہوا اور وہ روزانہ تقریبا سات پارے پڑھ رہے ہیں جیساکہ ان کے رشتہ داروں نے بتایا۔
دوسری بات قرآن میں ہر بیماری سے شفا ہے۔ بغیر تشخیص کے علاج اصل مسئلہ بنتا ہے۔
علامہ صاحب نے توکل کی راہ اپنائی ہے اور وہ اپنا علاج خود کرنے پر مصر ہیں ۔
انہوں نے تشخیص نہیں کرائی ہے اور صرف خوابوں کی تعبیر، چند روحانی معالجین راقی حضرات اور کچھ حکماء وڈاکٹرز کے خیالات پر جو سمجھ میں آرہا ہے ، وہ کررہے ہیں۔
الغرض روحانی بیماری کون سی ہے؟
جادو کس قسم کا ہے؟
جنات کا عمل دخل کس بنا پر ہے؟
کتنی جسمانی بیماری ہے اور کتنی روحانی یا نفسیاتی ؟
کچھ معلوم نہیں ہے۔
میں نے ان کے معالجین سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ تشخیص کچھ نہیں ہوئی اور ڈیڑھ سالہ پرانے خوابات کی تعبیر کی بنیاد پر جادو قرار دیا جارہا ہے۔
ڈاکٹرز حضرات چیک اپ کرکے گئے ہیں ۔ مگر میڈیکل ٹیسٹ نہیں کروائے ہیں۔
ہم نے الحمدللہ ان کے رشتے داروں کو اپنا تشخیص کا فارم بھجوادیا ہے جس سے الحمدللہ ہم کسی بھی بیماری کی نوعیت کا تعین صحیح جوابات کی روشنی میں کرتے ہیں کہ یہ بیماری کی اصل وجہ کیا ہے؟
نظر یا حسد یا جادو یا جنات ہیں یا نفسیاتی امراض یا جسمانی امراض کا عمل دخل کتنا ہے؟؟
تشخیص کے بغیر علاج کرنے کی وجہ سے شفا میں تاخیری ہوسکتی ہے ۔ البتہ قرآن سے علاج کرانے کی وجہ سے عارضی راحت وسکون ملتا ہے اور وہ علامہ صاحب کو الحمدللہ مل رہا ہے۔
اب علامہ صاحب کو خوابوں کی تعبیر بتانے والے ابن یوسف المعبر سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ وہ خوابوں کی تعبیر بتانے کے علاؤہ ڈاکٹر کو بھی ان کے علاج کے لیے لیکر گئے ہیں۔ مجھے لگتا ہے وہ روحانی نہیں جسمانی بیماری ہیں ؟ ان کو دیسی حکیمی علاج چھوڑ کر ڈاکٹرز سے علاج کرانا چاہیے۔
بقول ان کے علامہ صاحب کے دماغ کی وینز میں کلاوٹ لوتھڑا بلوکج ہے۔
میں نے ان سے کہا کہ اگر یہ بیماری ہے تو اس کی جسمانی تشخیص CT SCAN یا MRI کا ٹیسٹ کرالیں ۔۔۔ شریانوں کی کنڈیشن کا تعین ہو جائے گا کہ دماغ میں بیماری کیا ہورہی ہے۔ کوئی بلوکج ہے کہ نہیں اور کس نوعیت کی ہے۔
مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ جب معلوم ہوا کہ نہ کوئی میڈیکل ٹیسٹ کیے ہیں اور نہ ہی روحانی تشخیص۔۔
پھر ابن یوسف المعبر نے کہا کہ اب ان کی بیماری روحانی نہیں لگتی ہے کیونکہ دم کے دوران جنات کی حاضری کیوں عمل میں نہ لائی جاسکے۔
مجھے ان کی اس بات پر حیرت ہوئی کہ علامہ صاحب کن سے علاج کرارہے ہیں ؟
بہرحال میں نے ابن یوسف المعبر صاحب کے علم میں اضافہ کرنے اور علامہ صاحب کے معالجین ہر اتمام حجت کے لیے بتادیا کہ
علامہ صاحب کی تشخیص اور علاج مشکل نہیں ہے ۔ کسی روحانی بیماری کے شکار میں جن نہ حاضر ہونے کے کئی وجوہات ہوتی ہیں ۔
پھر بعض میں گونگے جن بھی ہوتے ہیں۔ بعض جادو کا مقصد صرف بیماری لگانا ہوتا ہے ۔ الغرض روحانی بیماری جنات کی حاضری کے بغیر بھی ہوسکتی ہے۔
دوسری چیز جنات گونگے بہرے اور اندھے نہیں ہیں۔ شیاطین کا تجربہ ہم سے زیادہ ہے اور وہ روحانی بیماری میں مریض کے مزاج کے مطابق چلتے ہیں۔ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ بندہ صبح اتنے پارے پڑھے گا اور شام کو یہ اذکار ۔۔ تو وہ چلے جاتے ہیں اور بعد میں واپس آکر جسمانی بیماری کو دوبارہ پرانی حالت پر پہنچادیتے ہیں ۔۔۔ یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے۔۔
علامہ صاحب کی بیماری کا تعین ہم بغیر ملاقات کیے یا کم از کم طب الہی اور طب نبوی کا تشخیصی فارم فل کیے بغیر نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
لیکن علامہ صاحب کی بیماری ان تین حالتوں میں سے ایک ہے :
1. جنات کا حملہ بنیاد ہے ۔اب یہ حملہ جادو یا حسد یا کس سے ہے ۔ یہ تشخیص سے پتہ چلے گا۔
لیکن اہم بات یہ ہے کہ روحانی بیماریوں سے جسمانی بیماریاں لگ جاتی ہیں ۔ جنات دم کے وقت بھاگ جاتے ہیں اور بعد میں جسمانی بیماری پر لگی گرہ سے واپس آجاتے ہیں۔
2. نفسیاتی بیماری : اس میں مریض کے ساتھ وہی ہوتا ہے جو وہ محسوس کرتا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر سوئیاں چبھنا۔ کیڑوں کا رینگنا۔ کچھ دکھائی دینا اور آوازیں سننا وغیرہ
3. جسمانی بیماری کے ساتھ روحانی بیماری دونوں ہیں۔ یعنی کچھ مسئلہ روحانی ہے اور کچھ جسمانی ہے۔ امراض اس طرح خلط ملط ہوگئے ہیں کہ ان میں فرق کرنا مشکل ہے۔ جو جسمانی بیماری ہے اس کی دوائی اثر نہیں کررہی کیونکہ روحانی بیماری اسے جسم پر لگنے نہیں دے رہی ہے۔
لیکن قرآن سے دم کرتے ہیں تو روحانی بیماری سے کچھ افاقہ ہوجاتا ہے لیکن جسمانی بیماری میں فرق نہیں پڑتا ۔
علامہ صاحب کو اس وقت سب سے اشد ضرورت ہے کہ اپنے خون کو صحت مند رکھیں۔ ۔ وہ سجدہ نہیں کرسکتے تو دماغ تک خون مغزیات کو بہت مشکل سے لیکر جارہا ہے۔ آکسیجن جس جگہ سے کم ہوتی جائے گی وہ حصہ تلف ہونا شروع ہو جائے گا۔
بیماری کا سبب چاہے جادو جنات اور روحانی ہو یا نفسیاتی یا جسمانی ۔۔۔ سب کا اختتام ایک جیسا ہوتا ہے۔
لیکن ہمارا رب کریم غفور رحیم ہے وہ بغیر تشخیص اور علاج کے شفا دینے پر قادر ہے کہ اللہ تعالی ان کو شفائے کاملہ عاجلہ عطا فرمائے۔ آمین
ہم نے علامہ صاحب کے اقرباء کو طب نبوی کا وہ علاج بھجوادیا ہے جس سے تاقیامت تک موت کے سوا آنے والے تمام جسمانی ، نفسیاتی اور روحانی امراض سے بغیر تشخیص شفا ملتی ہے ۔ اس علاج کا نام ہے :
“ہر بیماری کا گھر بیٹھے سب سے آسان مکمل علاج خود کریں: طب نبوی لائف سٹائل ڈائیٹ” ۔
ان شاء اللہ! جلد اسے ویب سائٹ پر نشر کیا جائے گا۔















