“خنزیر کا دل لگانے والے کی موت میں عبرت کے پیغامات”

  • Home
  • طب الہی
  • “خنزیر کا دل لگانے والے کی موت میں عبرت کے پیغامات”

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

“خنزیر کا دل لگانے والے کی موت میں عبرت کے پیغامات”

ازقلم : حافظ محمد صالح احمد

(معالج طب الہی قطب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم _ وحدت مسالک)

 

خنزیر کا دل لگانے والا 57 سالہ ڈیوڈ بینیٹ دو مہینے بعد چل بسا۔
آج یہ خبر میں نے پڑھی تو سفر میں ہونے کے دوران سوچتے ہوئے یہ سطور لکھنا شروع کردی کہ موت تو برحق ہے اور سب کی منزل اللہ تعالیٰ کی طرف ہے۔ یعنی اچھائی اور برائی سمیت کسی بھی راستے ومسلک پر چلنے والے نے مرنے کے بعد اپنی بوئی ہوئی فصل کا نتیجہ صرف دیکھنا نہیں بلکہ بھگتنا ہے۔
کچھ لوگوں کا انجام بددعائیں لیکر دنیا میں ہی نشانہ عبرت بن جاتا ہے۔۔
خنزیر کا دل لگانے والے اس شخص کی ہسٹری برطانوی اخبار گارڈین نے جو بتائی ہے اس کے مطابق اس کیے آخری لمحات اور موت خود اس کے لیے باعث عبرت وانتقام تھی کیونکہ اس نے اپنے چھوٹے بھائی پر 17 چاقو کے وار کرکے اسے اس طرح زخمی کیا کہ وہ چلنے پھرنے سے معذور ہوگیا اور اپاہچ کی زندگی گزارتے ہوئے کچھ عرصہ بعد وہ فوت ہوگیا تھا۔ امریکی عدالت نے ڈیوڈ کو 10 سال قید کی سزا سنائی مگر اس نے 6 سال قید کاٹنے اور ایک بھاری رقم ادا کرنے کے بعد رہائی حاصل کی۔ جیل سے باہر آکر دل کی بیماریوں میں مبتلا ہوگیا اور ایلوپیتھک کی میڈیسن سے مصنوعی طور پر دل کا نظام چلانے کی کوشش کرتا رہا۔ ڈاکٹروں نے بالآخر جواب دیدیا اور پھر اسے خنزیر کا دل لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔
خنزیر کا دل لگنے سے مقتول کے ورثاء انتہائی خفا تھے اور وہ اس سے اپنا بدلہ لینا چاہتے تھے ۔وہ اسے سنگدل اور قاتل سمجھتے تھے۔ آج اس کے مرنے پر ان کی یہ تمنا پوری ہوئی۔
خنزیر کا دل لگانے والے ڈیوڈ کی موت میں عبرت کا دوسرا پیغام پوری دنیا کے لیے ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کو بہترین شکل میں پیدا کیا ہے جیساکہ سورۃ التین کے شروع میں اللہ تعالیٰ نے پانچ قسمیں اٹھانے کے بعد فرمایا۔
حیرت ہوتی ہے ان پر جو قرآن کو تدبر سے نہیں پڑھتے ہیں اور کائنات میں جگہ جگہ موجود اللہ تعالیٰ کی نشانیوں پر غور وفکر نہیں کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورة الذاريات کی آیت 21 میں جھنجھوڑ تے ہوئے کہا کہ خود اپنے نفسوں پر غوروفکر کرکے دیکھو تو تم کو اللہ کی نشانیاں نظر آجائیں گی ۔ سورة عبس کی آیت نمبر 24 میں حضرت انسان کو اپنے کھانے پر تدبر کرنے کی دعوت دی ہے ۔
لیکن افسوس ! ہم غور وفکر نہیں کرتے ہیں ۔ حالانکہ یہ بابرکت کتاب قرآن کریم ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہی تدبر کے لیے ہوا تھا جیساکہ اللہ تعالی نے سورت ص کی آیت نمبر 29 میں فرمایا ۔
الغرض اگر ہم صحیح معنوں میں تدبر کرتے تو جان لیتے کہ ہمارے رب اللہ تعالیٰ نے ہمیں صحت کی فیلڈ میں ایک مکمل نظام حیات دیا ہے جس پر چل کر ہم موت کے سوا ہر مرض سے شفا پاسکتے ہیں۔
اسی طرح ہمیں یہ معلوم ہوجائے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے ہر فیلڈ میں اسوہ حسنہ ہیں جیساکہ سورت الاحزاب کی آیت نمبر 21 میں فرمایا۔
آج المیہ یہ ہے کہ ہم نے طب الہی اور طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو پس پشت پھینک رکھا ہے ۔ اس وجہ سے بیماریاں بڑھ رہی ہیں اور جسم کے اعضاء ناکارہ ہوتے جارہے ہیں۔
اس پر تفصیل پھر کبھی عرض کروں گا لیکن مختصرا عرض ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی صحت کے لیے انسان کے اندر طاقتور ہسپتال بنا رکھا ہے جس کا نظام اتنا پاور فل ہے کہ وہ آٹومیٹک ہر بیماری سے بغیر کسی ادویات کے شفا سے ہمکنار کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔
لیکن آج جینیاتی انجینئرنگ نے خوراک اور آب ہوا میں اس قدر فساد برپاکردیا ہے کہ اب یہ نظام کا علم انتہائی محدود رہ گیا ہے جبکہ ڈاکٹر وحکماء حضرات سب مصنوعی طور پر بیماریوں کا علاج کرتے ہیں جس کی وجہ سے بیماریاں جڑ سے ختم نہیں ہوتی ہیں اور ان کو صرف کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ۔
اس لیے ضرورت ہے کہ اس کا علم حاصل کرکے اپنی بیماریوں کا علاج اس کی روشنی میں کرایا جائے تاکہ بیماری آخری اسٹیج پر پہنچنے سے پہلے گھر بیٹھے اس سے شفا حاصل ہوجائے۔
یاد رکھیں کہ ہمیشہ بیمار رہنا اور بڑھاپے میں امراض میں لت پت رہنا ؛ یہ ہمارا اپنا فیصلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس بہتان سے بری ہے ۔
خنزیر کا دل لگانے والے ڈیوڈ کی موت میں عبرت کا تیسرا پیغام ڈاکٹرز حضرات اور معالجین کے لیے ہے کہ جینیاتی تبدیلی انسانوں اور جانوروں میں کرنے کے نقصانات کو پہچانیں۔ اس سارے واقعے پر گہری نظر ڈالنے سے پتہ چلے گا کہ خنزیر میں انسانی جینیات داخل کرکے پہلے اس کے دل کو انسان کے دل سے مطابقت رکھنے کے لیے طویل عرصے محنت کی گئی اور پھر اس خنزیر کے دل کو اس امریکی ڈیوڈ کے دل کی جگہ لگانے کا تجربہ کیا گیا۔
مگر اللہ تعالیٰ کا مقابلہ کون کرسکتا ہے۔ وہ اللہ رب العزت جو چیلنج دیکر سورة لقمان کی آیت نمبر 11 میں فرمارہا ہے :: یہ اللہ کی تخلیق ہے ۔ پس دکھاؤ مجھے وہ کچھ جو اللہ کے سوا دوسروں نے تخلیق کیا ہے۔
سائنسدان ڈاکٹرز حضرات جینیاتی تبدیلی سے نامیاتی ٹشو Tissue rejection کو تو قابو کرنے میں کامیاب رہے تھے لیکن خنزیر کے دل اور انسان کے جسم کے مابین روحانی اور اعصابی مطابقت اور ہم آہنگی کرنے میں Spiritual and moral rejection ناکام رہے۔
اس میں عبرت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شفا حرام میں نہیں رکھی ہے بالکل اسی طرح جس طرح مصنوعی طور پر جتنے مرضی جانوروں کے اعضاء انسانی جسم میں داخل کردیئے جائیں ۔ وہ کبھی اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے اصلی اعضاء کی طرح کبھی کام نہیں کرسکتے ہیں۔
یہی حال ادویات کا ہے۔ اللہ کی ادویات کا کبھی کسی حکیم و ڈاکٹر کی ادویات مقابلہ نہیں کرسکتی ہیں۔
اس لیے اشد ضرورت ہے کہ طب الہی کے اصولوں کے مطابق صحت مند زندگی گزاری جائے کیونکہ اگر اس کی صحت کا خیال اللہ تعالیٰ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نظام صحت کے مطابق رکھا جائے تو وہ اعضاء دل سمیت کبھی ناکارہ نہیں ہوتے اور مرتے دم تک ٹھیک رہتے ہیں ۔
خنزیر کا دل لگانے والے اس شخص کی موت کے بعد
اب اللہ کی تخلیق کے ساتھ جینیاتی ہیرپھیر کرنے والے سائنسدان ڈاکٹرز بھی یہ ماننے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ دل دوسرا دماغ ہے اور وہ خلیوں کی یادداشت کے نظام کو بھی مینج اور اپڈیٹ کرتا ہے۔
یعنی اللہ نے انسان کے جسم میں جو نظام صحت رکھا ہے اس کا علم تک۔ ان ڈاکٹر حضرات کو مکمل طور پر ابھی نہیں ہوسکا ہے چہ جائیکہ وہ اس نظام کو قابو کرکے اپنی مرضی سے چلانے کی کوشش کریں ۔
جینیاتی تبدیلی سے کسی جانور کا دل لگانے کی ناکام کوشش اس سے پہلے اسی 80 کی دہائی میں بھی ہوئی تھی اس وقت جب کیلی فورنیا میں ایک بچی کو بندر کا دل لگایا گیا تھا مگر وہ تین ہفتے بعد مرگئی تھی۔ اسی طرح ساٹھ کی دہائی میں 12 افراد کو بندروں کے گردے لگائے گئے تھے مگر وہ سب چند ہفتوں میں مرچکے تھے ۔
طب کی فیلڈ میں کام کرنے والوں کو یہ جان لینا چاہئے ! انسان کے ڈی این اے کے ساتھ چھیڑخانی اور جانوروں کے زندہ اعضاء میں جینیاتی تبدیلی کرکے ان کو انسانوں میں لگانے کا یہ عمل وقتی طور پر کامیاب ہوسکتا ہے لیکن ہمیشہ نہیں۔ اس وجہ سے کہ انسان کی تخلیق اللہ تعالی نے کی ہے اور انسان کے اعصاب اور روح کا نظام اتنا پاور فل ہے کہ انسانی ادویات سے ان کے اپڈیٹنگ سسٹم کو وقتی طور پر چند دن کے لیے کنٹرول کیا جاسکتا ہے لیکن ہمیشہ نہیں۔
اس لیے خدارا ایسا کوئی علاج نہ کروائیں جو اللہ کے نظام صحت سے بغاوت پر مشتمل ہے۔
ہم وحدت مسالک کے پلیٹ فارم سے سب کو یہی دعوت دیتے ہیں کہ اپنی تمام تر توجہ بیماریوں کی شکل میں فساد کو پھیلانے والی جینیاتی انجیئرنگ کی بجائے انسان کے جسم کے اعضاء کی تجدید کا جو نظام اللہ تعالی نے رکھا ہے، اس پر توجہ مرکوز کریں ۔
’’طب الہی‘‘ کے قانون کی پابندی کریں اور ہر بیماری کا جڑ سے علاج کریں
چاہے حکمت سے علاج کرائیں یا ایلوپیتھک سے یا ہومیوپیتھک سے۔
تاکہ دل ودماغ سمیت جسم کا ہر عضو اللہ تعالیٰ کے نظام صحت کے مطابق خود بخود آٹومیٹک نیا ہوکر بالکل صحیح کام کرنے لگ جائیں۔

Leave A Comment

’’وحدت مسالک ‘‘ ایک آزاد غیر سیاسی ، ذاتی مفادات اور ہرقسم کے تعصب سے بالاترادارہ ہے جس کا مقصد ایسی ریسرچ پیش کرنا جو پوری امت میں آپس کے اختلافات کے باوجود اتفاق کے ساتھ زندگی گزارنے کی راہ ہموار کرنا اورتمام مسالک کا باعلم اور باشعور طبقہ سامنے لاکر شریعت پر عمل کے مثالی طریقوں کو عوام الناس میں عام کرنا۔

ISLAMABAD, LAHORE, KARACHI
(Sat - Thursday)
(10am - 05 pm)
اسلام آباد ، لاہور، کراچی
(ہفتہ - بدھ)
(10am - 05 pm)
اسلام آباد ، لاہور، کراچی
(ہفتہ - بدھ)
(10am - 05 pm)
ISLAMABAD, LAHORE, KARACHI
(Sat - Thursday)
(10am - 05 pm)
ISLAMABAD, LAHORE, KARACHI
(Sat - Thursday)
(10am - 05 pm)
اسلام آباد، کراچی، لاہور
(ہفتہ - بدھ)

’’وحدت مسالک ‘‘ ایک آزاد غیر سیاسی ، ذاتی مفادات اور ہرقسم کے تعصب سے بالاترادارہ ہے جس کا مقصد ایسی ریسرچ پیش کرنا جو پوری امت میں آپس کے اختلافات کے باوجود اتفاق کے ساتھ زندگی گزارنے کی راہ ہموار کرنا اورتمام مسالک کا باعلم اور باشعور طبقہ سامنے لاکر شریعت پر عمل کے مثالی طریقوں کو عوام الناس میں عام کرنا۔

اسلام آباد، کراچی، لاہور
(ہفتہ - جمعرات)
(10am - 05 pm)
اسلام آباد، کراچی، لاہور
(ہفتہ - جمعرات)
(10am - 05 pm)

No products in the cart.

X